یہ روزہ جو رکھ کر بندہ اللہ کی بارگاہ میں پہنچے گا‘ اللہ اس کی نسلوں کو فاقے سے بچا ئے گا‘ یاد رکھیے گا اللہ بھوکا رکھ کر کھلاتا ہے اللہ پیاسا رکھ کر پلاتاہے اللہ دکھ بظاہر دے کے تیرے دکھوں کو دور کرتا ہے‘ اللہ تجھے حکم دے کر آزماتا ہے اور اس آزمائش میں نسلوں کیلئے فقر غربت تنگ دستی کے دروازے ختم کر کے خیر کے دروازے کھولتا ہےا ور عافیت کے دروازے کھولتاہے روزہ کبھی بھی بندے کو غریب نہیں کرتا روزہ ہمیشہ بندے کو مال دار کرتا ہے کیوں میرا اللہ کہتا ہے تونے میری مانی ہے میری خاطر پیاسا رہاہےجا میں تجھے عطا کروں گا۔میں آج ایک آیت سن رہا تھا ‘جس نے مجھے جھنجھوڑ دیا‘ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دعا مانگی رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُo رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَآ اُمَّۃً مُّسْلِمَۃً لَّکَ وَاَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَیْنَاۚ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ ۔اللہ سے توبہ مانگی ‘مغفرت مانگی پھر ایک مطالبہ کیا آگے مطالبہ کیا کی رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلًا پہلے توبہ مانگی ،نبی معصوم اور ابراہیم توبہ مانگ رہے توبہ مانگنے کے بعد کہا کہ مولا میری لڑی میں سے کوئی نبی دے‘ کمال ہے میں یہ آیت سن رہا تھا اور مجھے جھٹکے لگ رہے تھے کہ واہ ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ سے مانگنے کی کیا ترتیب رکھی پہلے توبہ مانگی ‘ کعبہ بنایا ‘محنت کی‘ محنت کرنے کے بعد کہا کریم قبول فرمالے‘ قبول فرمانے کے بعد پھر توبہ استغفار کیا پھر کہا مولا میر ی نسلوں میں کوئی ایسا نبی دے جو شہنشاہ نبی ہو اوروہ تشریف لائے۔ اللہ نے تمام دعائیں قبول فرمائیں۔ عمل سے پہلے دعا قبول ،عمل کے درمیان دعا قبول اور عمل کے بعد دعا قبول ۔ہم نے رمضان المبارک کے ایک ایک پل ایک ایک پر محنت کرنی ہے‘ ایک ایک لمحے کو ضائع نہیں ہونے دینا‘ نا معلوم میرا آخری رمضان ہے نا معلوم آئندہ رمضان میں مجھے ایسا روگ لگ جائے میں تراویح نہ پڑھ سکوں‘ میں تسبیح نہ کر سکوں خدانخواستہ میں روزہ نہ رکھ سکوں‘ نامعلوم میری زندگی کے چند لمحےکیسے گزریں کیا ہو؟ کس طرح ہو کوئی خبر نہیں۔یہ نیت کرکے رات کو سوئیں کہ کل کا روزہ میری آنکھوں کا روزہ ہے‘ میرے کانوںکا روزہ ‘میری زبان کا روزہ‘ میرے جذبوں کو روزہ ‘میری سوچوں کا روزہ‘ میرے پیٹ کا روزہ اور میرے موبائل کا روزہ ۔موبائل کا روزہ ایسے کہ صرف موبائل انتہائی ضرورت کے وقت ہی استعمال کریں۔
میں نے آپ ایک واقعہ نہین سنایا تھا جے پور ایک نواب تھا اس کا پڑ پوتا اب بھی مین نے اس کا وظیفہ لگایا ہوا ہے اس کے گھرمین روٹی نہیں ہے وہ جے پور کا نواب جس کے پاس برصغیر میں مرسیڈیز کی بائیس گاڑیاں اسی کے پاس آئیں سب سے پہلے پھر نظام حیدر آبا حیدر آباد دکن کے نواب کے پاس آئیں پھر نواب بہاول پور کے پاس آئیں جے پور کی ریاست کا نواب مجھے آ کے کہنے لگا میں ان کے گھر گیا گاڑی کہیں دور کھڑی کی دوست کی غاڑی تھی کچی گندی گلیوں میں اندر گیا اور اتنا بڑا گھرتھا جس مین چار پانچ چھ چارپائیاں بچھ جائیں اتنا رقبہ تھا اسی میں لیٹرین تھا اسکے آگے بوریا ڈلا ہواتھا گھ رمیں کوئی کچن نہیں ایک چولہا پڑا ہوا تھا گھر میں سوکھی روٹی کو ٹکڑا بھی نہیں تھا کہتے بس آتا ہے مل جا تاہے تو کھالیتے ہیں ززندگی کا گزارا ہے بیٹا ہے رکشہ چلا لیتا ہے ارے جے پور کے نوا ب نے کیا سوچا تھا کہ میری چند نسلوں بع غربت فقر تنگ دستی ایسی آئے گی کہ کسی کے وظیفے کاانتظآر کریں گے کہ مہینہ آگیا کو ئی دے گا تو ہمارا دال دلیہ چل جائے گا اللہ والو کوئی خبر نہیں پل کی خبر نہیں پر روزے دار کے لئیے اللہ نسلوںمین فاقے مٹاتاہے فقر مٹاتا ہے غربت تنگ دستی مٹاتاہے اور روزے دار کی نسلوں میں اللہ غیب سے خزانے دیتا ہے مال داری کے راحت کےرحمت کے خوشیوں کے کیوں ؟بادشاہ کہنے لگا تو میری خاطر بھوکا رہا میں تو مریض تھا پر تو تو مریض نہیں تھا تو نے میرے ساتھ عشق کیا جا عشق کے بدلے تیرے نسلوں کے لیلے سات گاوں میں تجھے لکھ کے دیتاہوں منشی کو بلایا اسٹام لکھا ارے میرا رب کتنا بخشے کا تیرے کل کے روزے پہ تیرے پرسون کے روزے پہ تیرے روزے کے لگنے پہ تیرے پیاس کی جھنجھلاہٹ پہ تیری اندر کی توڑ پھوڑ پہ تیری طبیعت کی اندر کی بے کلی بیقراری پہ کہ سب کچھ دے دیا اس کے بعد کہتا ہے مولا میں نے نہیں کھاناکھا لے میں دیکھ رہا ہوں لیکن نظر تو نہیں آرہا پر مولا تو نظر آئے نا آئے میں نے تجھے بن دیکھے مانا ہے اللہ کہتا ہے زندہ آباد عشق کی انتہا کر دی ا سنے مولا دیکھ تو نظر نہیں آتا پر تجھے میں نے بن دیکھے مانا ہے تو نظر نہیں آتا میں نے تجھے بن دیکھے جانا ہے تو نظر نہیں آتا پر میں نے بن دیکھے تیری بندگی کی ہے تیر یپوجا کی ہے یہ روزہ ہے نسلوں کے لیے فیصلے کروانا سات گآؤں ،نسلوں کے لیے ساتھ نسلوں کے لیے فیصلے چودہ نسلوں کےلیے فیصلے اکیس نسلوں کے لیے فیصلے کہ جا ہم نے دیے دیا مال بھی دولت بھی رزق بھی روحانیت بھی خیر بھی برکت بھی راھت بھی ایمان بھی اخلاق بھی اخلاص بھی یہ سارا کچھ دے دیا ایسا روزہ ہو جو روزہ فیصلے کروالے اور ایسے فیصلے کروالے کہ اس کی محبوبیت اس کی مقبولیت اس کی راحت اور رحمت کے اور آج جو چیز میں نے درخواست کی عمل سے پہلے عمل کے درمیان اور عمل کے بعد یہ عمل کے بعد ابھی دعا ہوگی یہ عمل کے بعد ابھی ہمارے حافظ صاحب نے دعا کرائی ،عمل کے بعد دعا قبول ہوتی ہے عمل کے دوران سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے اور عمل سے پہلے قبول ہوتی ہے ان لمحات کی قدردانی بڑھتی چلی جائے اور اپنے آپ کو تھکانا نہیں روز ہشاش بشاش ہوں روز طبیعتیں بڑھ رہی ہوں ہم آگے سے آگے اور ہم اس حالت میں کہ اللہ ہم سے راضی ہو رہا ہو ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں